میاں محمد نواز شریف پاکستان کے اٹھارہویں وزیر اعظم ہیں۔ |
اسی عہدے پر 1990 سے 1993 تک، اور 1997 سے 1999 تک خدمات سر انجام دینے کے بعد وہ 2013 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ |
وہ پاکستان مسلم لیگ کے صدر بھی ہیں۔ |
"شیرِ پنجاب" کے عرفی نام سے جانے جانے والے شریف، قوم کے امیر ترین شہریوں میں سے ایک ہیں کیوں کہ وہ اس کے اعلٰی ترین کاروباری اشتراکوں میں سے ایک یعنی اتفاق گروپ کے مالک ہیں۔ |
شریف نے 1980 کی دہائی میں سیاست کا آغاز کیا۔ |
1985 کے عام انتخابات میں صوبائی اور قومی دونوں سطح پر انتہائی اکثریتی ووٹ حاصل کرنے کے بعد وہ منتخب ہوئے۔ |
ان کا پہلا سیاسی عہدہ پنجاب کے وزیرِ اعلٰی کا تھا۔ |
1990 میں جب اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے بد عنوانی کے الزامات پر بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کر دی تو وہ ترقی کر کے وزیرِ اعظم کے عہدے تک پہنچ گئے۔ |
تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ شریف اور اسحاق کے تعلقات خراب ہوتے گئے اور اسحاق نے انہی الزامات، جو بینظیر بھٹو پر لگائے تھے، پر شریف کو برطرف کرنے کی کوشش کی۔ |
پاکستانی سپریم کورٹ میں الزامات کا مقابلہ کرنے کے بعد شریف جیت گئے لیکن آرمی چیف عبدالوحید کاکڑ نے دونوں کو 1993 میں مستعفی ہونے پر قائل کر لیا۔ |
1999 میں شریف کے بارے میں رائے عامہ کمزور پڑ گئی اور ان پر اعتماد میں کمی آتی گئی کیوں کہ بھارت اور شمالی طرف، افغانستان اور مغربی طرف کے علاقوں میں ایک ہی وقت میں تنازعات شروع ہو گئے۔ |
پاکستان کی معیشت بھی بحران سے گزر رہی تھی۔ |
بعد میں فوج کی طرف سے لگائے گئے اغوا، دہشت گردی، بد عنوانی، ہائی جیکنگ اور قتل کی کوشش کے الزامات کے بعد فوجی بغاوت سے انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ |
شریف کو عمر قید کی سزا دی گئی۔ |
تاہم سعودی عرب کے شاہ فہد ان کی مدد کو آئے اور اس کی بجائے انہیں ایک دہائی کے لیے ملک بدر کر دیا گیا اور وہ 21 سال سیاست میں حصہ نہ لینے پر اتفاق کر گئے۔ |
سپریم کورٹ نے قانوناً حکم دیا کہ انہیں واپس آنے کی اجازت ہے تو 2007 میں وہ پاکستان لوٹ آئے۔ |
اپنی واپسی پر وہ سیاسی سٹیج پر بہت فعال رہے اور 2013 میں انہوں نے بڑی گرمجوشی سے لڑے گئے عام انتخابات جیتے، جن میں ان کا مقابلہ سابقہ کرکٹر عمران خان سے تھا جو لوگوں میں بہت مقبول بھی تھے۔ |
Comments
Hide