ڈاکٹر عبدالقدیر خان جو عموماً اے کیو خان کے مختصر نام سے جانے جاتے ہیں دھات کاری کے انجینئر اور پاکستانی نیوکلیئر فزیسسٹ ہیں۔ |
انہوں نے پاکستان میں ایٹم بم پر تحقیق کے لیے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کا افتتاح کیا۔ |
ڈاکٹر خان نے اپنے کریئر کا آغاز لُووَن یونیورسٹی، نیدرلینڈ سے دھات کاری انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد ایمسٹرڈیم میں فزکس ڈائنامک ریسرچ لیبارٹری سے کیا۔ |
جب وہ وہاں تھے تو انہوں نے اعلٰی طاقت کی دھاتوں، جو سینڑی فیوجز کی افزائش میں استعمال ہوتی ہیں، کا مطالعہ کیا۔ |
ان کے کام اور لیبارٹری میں سینیئر ہونے کی بنا پر انہیں زوپ سینٹری فیوج کے نقشوں تک رسائی دی گئی تاکہ وہ کچھ ریاضیاتی مساواتیں حل کر کے آلات کے کچھ مسائل حل کر سکیں۔ |
یہ جاننے کے بعد کہ ان کا آبائی ملک پاکستان ایک ایٹم بم بنا رہا ہے، ڈاکٹر خان نے اپنا حصہ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ |
انہوں نے بضد ہو کر ایسا عہدہ حاصل کیا جو انہیں اس پروگرام میں لے آئے۔ |
پسِ منظر کے جائزے اور انٹرویوز کے بعد 1974 میں وہ پاکستان لوٹ آئے۔ |
پاکستان لوٹنے کے بعد انہوں نے حکومت کے افسران سے ایک خفیہ ملاقات کی جس میں انہوں نے پلوٹونیم کے بجائے یورینیم کے استعمال کی حمایت کی۔ |
اگرچہ پہلے پہل انہیں یہ بات مشکوک لگی، وہ ان کی سوچ کے قریب آ گئے اور اپنے ایٹم بم کے لیے دوسرے میدانوں میں ڈیزائن کے لیے ان کی گزارشات قبول کر لیں۔ |
آئندہ سال ڈاکٹر خان رسماً اس پروگرام کا حصہ بن گئے۔ |
ڈاکٹر خان کو ایٹم بم میں اپنے خیالات کے مطابق یورینیم کے استعمال کی اجازت دے دی گئی لیکن پلوٹونیم پر مشتمل پروگرام کو ترجیح دی گئی جب کہ ان کا یورینیم افزودگی کا پروگرام بے وقعت بن کر رہ گیا کیوں کہ انہیں یورینیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوا۔ |
1976 میں انہوں نے افسران کو اس بات پر قائل کر لیا کہ انہیں یورینیم پروگرام سنبھالنے کی اجازت دی جائے۔ |
بالآخر کافی تحقیق اور تجربات کے بعد پاکستان کے ایٹم بم کے منصوبے میں ان کی قیادت میں یورینیم کا استعمال بڑھ گیا۔ |
Comments
Hide