موہٹّہ پیلس میوزیم پاکستان کے صوبۂ سندھ کے کراچی شہر میں واقع ہے۔ |
ہندو مارواڑی تاجر شیورتن چندرا رتن نے اپنے گرمائی گھر کے طور پر 1927 میں اس محل کو تعمیر کروایا تھا۔ |
پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کے بعد اور تقسیم کے نتیجے میں دو قومی ریاستیں بننے کے بیس سال بعد موہٹّہ نے ہندوستان منتقل ہونے کے لیے اپنے شاندار محل کو چھوڑ کر کراچی کو خیر باد کہا۔ |
1947 میں پاکستانی حکومت نے اس محل کو اپنی تحویل میں لے لیا اور وہاں پر اپنی وزارتِ اُمورِ خارجہ قائم کی۔ |
1995 میں اس محل کو سندھ کی حکومت کے ذریعے حاصل کر کے پاکستانی فن و ثقافت کے ایک میوزیم میں تبدیل کرنے سے پہلے یہ کئی سال تک مختلف ہاتھوں میں منتقل ہوتا رہا۔ |
حکومت نے ایک بورڈ آف ٹرسٹیز مقرر کیا اور انہیں اس میوزیم کو چلانے بشمول آرٹ میوزیم کے لیے نوادرات جمع کرنے اور اس کی توسیعی تعمیر کے لیے فنڈ کی وصولی کی ذمہ داری سونپ دی۔ |
امناء نے 1999 میں با ضابطہ افتتاح سے قبل کئی مرحلوں پر مبنی اس کے تجدیدی سلسلہ کی نگرانی کی۔ |
اس کے افتتاح کے موقع پر، اس میوزیم میں صرف تین گیلریاں تھیں، لیکن 2005 تک ان کی تعداد چوالیس تک پہنچ گئی۔ |
موہٹّہ پیلس کے میوزیم میں تبدیل ہونے کے بعد سے، یہاں پر کئی انسانی صناعی کی نوادرات پیش کی گئیں، جن کو اس سے پہلے عوام نے کبھی نہیں دیکھا تھا، جن میں نجی اور عوامی کلیکشن کے نادر انتخابات بھی شامل ہیں۔ |
موہٹّہ پلیس 18,500 مربع فیٹ کے وسیع رقبے پر پھیلاہوا ہے، اس کی اہم خصوصیات میں سنگی بریکٹوں والا محل کا سامنے والا حصّہ، گنبدیں، محرابیں، بوٹی دار منڈیریں اور پیچیدہ ریلنگ شامل ہیں۔ |
محل کے اندرونی کمرے کافی کشادہ ہیں، جن کی زمینی منزل تفریح کے لئے موزوں ہے اور دوسری منزل آرام گاہوں اور نجی حصّے پر مشتمل ہے۔ |
اس محل کی دیگر اہم خصوصیات میں ایک پالش کیا گیا زینہ، ایک چھت اور گرم پانی کا ایک حوض شامل ہیں، جو زیر زمین منزل پر واقع ہے، کناروں پر مثمّنی مینار اور سات دروازوں والا ایک کشادہ مربع نما ہال ہے۔ |
Comments
Hide