استاد اسد امانت علی خان پیشہ ور گلوکاروں کے طویل سلسلے کے ایک رکن تھے۔ |
انہوں نے نیم کلاسیکی، کلاسیکی، اور غزل موسیقی گائی، اور وہ استاد امانت علی خان کے بیٹے تھے۔ |
دس سال کی عمر میں خان کا پہلا نغمہ ان کے دادا کے پہلے البم میں شامل کیا گیا تھا۔ |
تعلیم سے ان کو عرصے سے دلچسپی رہی اور اگر وہ اپنے آبائی ورثے کی پیروی نہ کرتے ہوئے ایک گلوکار نہ بن سکتے تو شاید وہ پائلٹ کے پیشے کا انتخاب کرتے۔ |
ان کا معروف ترین نغمہ "انشا جی اٹھو! اب کوچ کرو" تھا جسے پہلی بار ان کے والد نے گایا تھا۔ |
ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ اور ان کے والد دونوں انتہائی کم عمر میں انتقال کر گئے، اور دونوں ہی موت کے بارے میں یہ گیت گانے کے لیے مشہور تھے۔ |
کافی سال انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن میں کام کیا۔ |
انہیں لائیو ٹی وی پر پہلا موقع کمپوزر اور ٹیلی وژن پروڈیوسر نثار بزمی کے ذریعے ملا۔ |
خان نے زندگی بھر ٹی وی سٹیشن کے ساتھ اپنی وابستگی برقرار رکھی اور پاکستان کی فلمی صنعت کا رخ کیا۔ |
اپنے کریئر کے دوران انہوں نے ایک ہزار سے زائد گیت ریکارڈ کیے اور کئی فلمی گانے بھی گائے۔ |
آخر کار بالی ووڈ نے ان کا ٹیلنٹ معلوم کر لیا اور انہوں نے ہندوستانی فلمی صنعت کے گیتوں میں بھی اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا۔ |
وہ اکاون سال کی عمر میں 2007 ء میں لندن میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ |
اس وقت وہ اپنے خاندان کے ساتھ ایک دورے پر تھے کہ اچانک گر پڑے۔ |
انہیں ہوش میں لانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ |
ان کو صدرِ پاکستان سے تمغۂِ حسنِ کارکردگی حاصل کیے زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ موت نے ان کو آ لیا۔ |
Comments
Hide