بادشاہی مسجد ایک تاریخی مسجد ہے جو سترہویں صدی میں تعمیر کی گئی۔ |
مغل بادشاہ اونگ زیب نے اس کی تعمیر کا حکم دیا، جو اس وقت دنیا کی سب سے بڑی مسجد تھی، اگرچہ آج یہ پاکستان کی دوسری سب سے بڑی اور دنیا کی پانچویں سب سے بڑی مسجد ہے۔ |
لاہور میں یہ مسجد کافی شہرت رکھتی ہے اور لاہور کے شناختی نشان کی حیثیت کی حامل ہے نیز ایک مقبول سیاحتی مقام ہے۔ |
بادشاہی مسجد بطور ایک مسجد اور مسلمانوں کے لئے عید گاہ دونوں کا کام کرتی ہے۔ |
اس میں داخلہ مسجد کے مشرقی جانب واقع ان سیڑھیوں پر چڑھ کر ہوتا ہے جو سرخ ریتلا پتھر سے بنے ایک محرابی دروازہ سے ہوکر گزرتی ہیں۔ |
مسجد کے سامنے کے حصہ میں کندہ کیا ہوا فریم ہے۔ |
ڈھانچہ کے چاروں کونوں میں سے ہر ایک میں تین منزلہ لال ریتلا پتھر کا مینار ہے جس میں ایک کھلا سائبان ہے جسے سنگ مر مر سے ڈهکا گیا ہے۔ |
مسجد کے اندر موجود بھورے پتھر والے سلیب کے چوکور صحن کے چاروں کونے پر چار چھوٹے برج ہیں۔ |
صحن میں ایسی محرابیں بھی ہیں جو دونوں جانب موجود ہیں۔ |
اصل عبادت گاہ میں سات حجرے ہیں جن کو کٹاؤ دار محراب سے علیحدہ کیا گيا ہے اور ایک مرکزی ہال ہے جس کے ہر ایک طرف پانچ محرابیں ہیں۔ |
اس میں ایک بڑا گنبد بھی ہے اور پھر اصل گنبد کے دونوں جانب بلب نما مزید دو گنبد ہیں۔ |
مرکزی عبادت گاہ دونوں طرف سے تین چھوٹے چیمبر سے گھری ہوئی ہے، جن کا استعمال تدریسی مقام کے طور پر کیا جاتا ہے۔ |
اندرونی حصہ کو کم قیمتی اور قیمتی پتھروں سے آراستہ کیا گیا ہے، جن کو پھولوں کی شکل میں سجایا گیا ہے۔ |
یونیسکو نے عارضی عالمی ثقافتی ورثہ سائٹس کی فہرست میں بادشاہی مسجد کو شامل کیا ہے۔ |
تنظیم نے مرکزی عبادت گاہ میں موجود زنیت کو "خوبصورتی کا ایک منفرد نمونہ اور مغل فن تعمیر کی کاریگری" سے تعبیر کیا ہے۔ |
Comments
Hide