جھیل سیف الملوک پاکستان کے ناران سے قریب وادی کاغان کے شمالی حصہ میں واقع ہے۔ |
یہ خیبر پختونخوا صوبہ میں ہے اور سمندر کی سطح سے 10,000 فٹ سے زیادہ بلندی پر واقع ہے۔ |
یہ پاکستان کی سب سے اونچی جھیلوں میں سے ایک ہے اور درختوں کی قطاروں سے بہت اوپر واقع ہے۔ |
ہزاروں سال میں برف کے ملبوں نے جھیل کی شکیل اختیار کرلی اور اس سے ہوکر گزرنے والی ندی کے بہاؤ کو روک دیا۔ |
اس کا آغاز پلیستوسین دور (برفانی دور) میں وادی کاغان کی تشکیل سے ہوا جب علاقہ انتہائی سرد تھا اور گلیشیئر (برف کی چٹان) بنا۔ |
جب گزرتے ہوئے برسوں میں وہاں درجہ حرارت میں اضافہ ہوا، تو برف کی چٹانوں میں کمی آئی، ایک گہرا دباؤ باقی رہ گیا، اور پگھلنے والی برف کی چٹانوں سے نکلنے والے پانی نے جھیل سیف الملوک کی شکل اختیار کرلی۔ |
جھیل سیف الملوک ماحولیات کے حساب سے بہت ہی مختلف ہے اور مختلف اقسام کے نیلے- سبز پودے اور 26 قسم کے عروقی پودوں کا ماخذ ہے۔ |
پیدل چلنے والے افراد ہنس گلی کے راستہ سے ہوکر کئی دنوں کا سفر کر کے جھیل تک پہنچتے ہیں، جو قدرت کا شاندار نظارہ پیش کرتی ہے۔ |
جھیل میں برفانی طوفان کے ساتھ سردی بہت شدید ہوجاتی ہے، کم دکھائی دیتا ہے، اور درجہ حرارت صفر سے نیچے چلا جاتا ہے، لیکن قدرت سے محبت کرنے والے پہاڑ کی چوٹی تک سفر کرتے ہیں جہاں پر جھیل موجود ہے۔ |
جنگلی جانور بھی اس زمین کی سیر کرتے ہیں، اور پیدل چلنے والے لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرتے ہیں، اگرچہ یہ چیز عام طور پر انہیں واپس موڑنے کے لئے کافی نہیں ہوتی۔ |
مقامی افراد اکثر پہاڑ کے نصف راستے تک جاتے ہیں اور پھر ایک مخصوص جگہ سے واپس لوٹ جاتے ہیں۔ |
اس کی وجہ سے راستہ غائب ہو جاتا ہے، اور پیدل چلنے والوں کو کسی نقطہ حوالہ کے بغیر ہی اپنا راستہ تلاش کرنا پڑتا ہے۔ |
Comments
Hide