ٹیکسلا پاکستان کے محکمہ آثار قدیمہ کی کھدائی والی سب سے اہم جگہوں میں سے ایک ہے، اور اس وجہ سے یہ ایک مقبول سیاحی مقام بھی ہے۔ |
یہ اسلام آباد سے تقریبا 20 میل دور شمال مغرب میں پنجاب کے راولپنڈی ضلع میں واقع ہے۔ |
ٹیکسلا کا قدیم شہر مرکزی اور جنوبی ایشیاء کے درمیان ایک اہم مقام پر واقع ہے۔ |
چونکہ فوجی مصلحت کے لحاظ سے یہ ایک عمدہ جگہ ہے، اس لئے بہت سی توسیع پسندانہ سلطنتوں نے اس پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کی۔ |
ماہرین آثار قدیمہ کا اندازہ ہے کہ ٹیکسلا میں قدیم ترین تہذیبوں کی تاریخ ہخامنشی سلطنت کے دور میں چھٹی صدی قبل مسیح سے ملتی ہے۔ |
وقت کے ساتھ، سلک روڈ تجارتی راستہ جو ٹیکسلا سے گزرا ہے اس کی اہمیت میں کمی آتی گئی، اور آخر کار شہر کی اہمیت میں کمی آگئی، اور پانچویں صدی میں خانہ بدوش قبیلہ ہُن نے اس کو تباہ کردیا۔ |
19وویں صدی کے وسط میں، سر الیگزینڈر کننگھم نے، جو کہ ایک ممتاز ماہر آثارقدیمہ تھے، شہر کے کھنڈرات کا سراغ لگایا۔ |
یونیسکو نے 1980 میں اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا، اور 2006 میں دی گارجین نے اس کو پاکستان کے اعلی سیاحی مقام سے موسوم کیا۔ |
2010 میں، گلوبل ہیریٹیج فنڈ نے ٹیکسلا کو دنیا کے ان 12 مقامات میں شامل کیا جو ناقابل تلافی نقصان کے "دہانے پر" تھے۔ |
ادارے نے اس مقام کو لاحق ہونےوالے اصل خطرات میں ناقص نظم و نسق، علاقے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا دباؤ، تنازعہ اور جنگ اور لوٹ مار کو فہرست میں شامل کیا۔ |
ٹیکسلا میں آثار قدیمہ کی کھدائی کا زبردست کام ہوا ہے اور اس میں شامل ہیں ایک غار اور چار بستیوں کے قدیم باقیات جن کی تاریخ وسطی حجری دور سے ملتی ہے۔ |
ایک مسلم مدرسہ اور مسجد، اور بودھی خانقاہوں کے آثار بھی ہیں جو اس مقام پر پائے جاتے ہیں۔ |
ٹیکسلا میں چار بستیاں اس بات کی وضاحت کرتی ہیں کہ برصغیر ہندوستان میں 500 برسوں کے اندر شہری زندگی کا ارتقاء کس طرح ہوا ہے۔ |
Comments
Hide